احادیث مبارکہ میں تصوف کو ’’اِحسان‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ بخاری شریف کی مشہور حدیث (جس کو حدیثِ جبرائیل بھی کہتے ہیں)کے آخر میں نبی کریم ﷺ ارشاد فرماتے ہیں:
’’احسان یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طرح کرو گویا تُم اُس کو دیکھ رہے ہو ، اوراگر تم اُس کو نہیں دیکھ رہے تو بلاشبہ وہ تم کو دیکھ رہا ہے ۔“
حدیث شریف میں ذکرکردہ اس کیفیت کو ”کیفیتِ احسان“ کہتے ہیں۔اور اس کامطلب یہ ہے کہ زندگی کے ہر معاملہ میں یہ یقین اور دھیان نصیب ہو جائے کہ میں اپنے اللہ تعالیٰ کے سامنے ہوں اوروہ ہمارے ہر ارادے ،عمل اورحرکت کو دیکھ رہےہیں ۔یہ کیفیت تمام صحابہ کرام کو حاصل تھی اور ہر مسلمان کی یہ کوشش ہونی چاہیئے کہ وہ اس کیفیت کو حاصل کرے ۔اسی کیفیت کا یہ اثر ہوتا ہے کہ ہر عمل کرتے وقت نیت صرف اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنا ہو تی ہے۔تصوف میں بھی اسی کیفیت کو پیدا کرنے کے لئے مختلف اذکار و مُراقِبات اور مُجاہدات کرائے جاتے ہیں۔