کیا غیر مسلموں کواُن کے اچھے کاموں کا بدلہ ملے گا؟
بعض لوگ کہتے ہیں کہ غیر مسلم بھی بہت اچھے اچھے کام کرتے ہیں، لوگوں کا مفت علاج کرتے ہیں، اُن کی مدد کرتے ہیں۔ اُن کے ساتھ آخرت میں کیا معاملہ ہو گا؟ اِس کا جواب بھی قرآن پاک نے دیا ہے: "اور جو شخص(صرف) دنیا کی کھیتی چاہتا ہو، ہم اُسے اِسی میں سے دے دیں گے، اور آخرت میں اُس کا کوئی حصّہ نہیں۔”(سورۂشوریٰ، آیت ۲۰) یعنی غیر مسلموں کو دنیا ہی میں اُن کے اچھے اعمال کا اجر مل جائیگا، چاہے شُہرت کی صورت میں ہو یا مال و دولت اور سہولتوں کی فراوانی کی صورت میں ۔ البتہ آخر ت میں اُن کا کوئی حصہ نہیں ہو گا۔
غیر مسلموں کے ساتھ تعلقات کیسے رکھنے چاہئیں؟
جس معاشرے میں ہندو، عیسائی ، یہودی ، سِکھ وغیرہ سب رہ رہے ہوں تو وہاں کیا کرنا چاہئے ؟ اِس کا جواب قرآن یوں دیتا ہے:
"(مسلمانو!) جن (جھوٹے معبودوں) کو یہ لوگ اللہ کے بجائے پکارتے ہیں، تم اُن کو بُرا نہ کہو، جس کے نتیجے میں یہ لوگ جہالت کے عالم میں حد سے آگے بڑھ کر اللہ کو بُرا کہنے لگیں۔” (سورۂ الا نعام، آیت ۱۰۸)
گویا دیگر مذاہب کے معبودوں اور پیشواؤں کو گالیاں دینا اسلام کی کوئی خدمت نہیں ۔ اسلام کی تبلیغ کے لئے قرآن نے حکمت کے ساتھ کام کرنے کی تلقین کی ہے ۔ اسلام ہمیں غیر مسلموں کی خیریت پوچھنے، مالی مدد کرنے ، بیمار پرسی کرنے کی اجازت دیتا ہے ۔البتہ اُن کے ساتھ ایسا تعلق رکھنے سے اجتناب کرنا چاہئے جس کی وجہ سے مسلمانوں کے اِنفرادی یا اِجتماعی مفاد کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو ۔
کیا زندیق کے ساتھ بھی تعلقات رکھے جاسکتے ہیں؟
البتہ غیر مسلِموں میں ایک گروہ کو زندیق کہا جاتا ہے ، اُن کے ساتھ کسی قسم کے تعلقات رکھنا جائز نہیں۔ زندیق اُس غیر مسلم کو کہتے ہیں جو اپنے آپ کو غیر مسلم ہونے کے باوجود مسلمان کہتا ہو جیسے قادیانی ، پرویزی وغیرہ۔ قادیانی ختمِ نبوت کے مُنکِر ہیں اور نبوت کے جھوٹے دعویدار مرزا غلام احمد قادیانی کے ماننے والے ہیں جبکہ پرویزی مشہور مُنکِر حدیث غلام احمد پرویز کے پیروکار ہیں۔ جو قرآن کو تو مانتے ہيں لیکن احادیث نبویﷺ کو جھٹلاتے ہیں اور قرآن کی وہ تشریح مانتے ہیں جو مسٹر پرویز نے کی ہے۔