تصوف کیا ہے؟

” تصوف“ دین کاایک اہم شُعبہ ہے جس میں انسان کے”دِل“ اور ”نَفس“  کو پاک اورصاف کرکےاُس کی اصلاح کی جاتی ہےتاکہ اللہ تعالیٰ  کادھیان اوررَضا حاصل ہوجائے۔

اصلاح کے دواجزاء ہیں:  ظاہری اصلاح  اور باطِنی اصلاح

ظاہری اصلاح سے مُراد یہ ہے کہ ظاہری اعضاء سے صادِر ہونے والے گناہ  (مثلاًجھوٹ،غیبت ،چوری،زِنا وغیرہ) چُھوٹ جائیں  اورعبادات ،معاملات اور معاشرت(یعنی زندگی کے ہر شعبے میں) میں اچھی صفات اپناکر مکمل دین پرعمل ہونےلگے۔ باطنی اصلاح سے مُرادیہ ہے کہ عقائد درست ہو جائیں،اللہ تعالیٰ کی ذات اور صفات پرایمان مضبوط ہو جائے،دِل اور نفس کے گناہ اوربُری صفات ( مثلاً حَسَد، بغض ، ریا، تکبراور  کینہ وغیرہ )کی اصلاح ہو جائے اوراچھی صفات (مثلاًاللہ تعالیٰ کی محبت، اللہ تعالیٰ کا خوف، عاجزی، اخلاص، صبر، شُکر، توکَّل، تسلیم ورضا وغیرہ)حاصل ہوجائیں۔

اللہ تعالیٰ کے دھیان کی کیفیت حاصل  کرنے سے مُرادیہ ہے کہزندگی کے ہر معاملہ میں یہ کیفیت نصیب ہو جائے کہ میں اللہ تعالیٰ کے سامنے ہوں اور وہ میرے ہر ارادے ،عمل اورحرکت کو دیکھ رہا ہے ۔یہ کیفیت مستقل طور پر حاصل ہو جائے تو دین پر عمل کرنا بہت آسان ہوجاتا ہے اورہرعمل کرتے وقت نیت صرف یہ ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہو جائے۔اِس کیفیت کو ”کیفیتِ احسان “ کہتے ہیں۔یہ دین کی اصل ہے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم کو یہ کیفیت حاصل تھی  اوراِسی کیفیت کو حاصل کرنے کے لئےراہِ  تصوف  میں مُرشد کی رہنمائی میں مختلف اذکار اور مُراقبات کرائے جاتے ہیں۔ کیفیتِ احسان کا ذکر بخاری شریف (باب الایمان) کی حدیث میں آیا ہوا ہے،جسے حدیثِ جبرائیل بھی کہتے ہیں ۔

فوائد:اس ظاہری اور باطنی اصلاح کےنتیجہ میں؛عقائد درست ہو جاتے ہیں،اچھی صفات پیدا ہو جاتی ہیں، نیک اعمال کرنے کی توفیق مل جاتی ہے اورغلط عقائد، بُری صفات اور بُرےاعمال سے نجات حاصل ہوجاتی ہے۔اچھی صفات کو اخلاقِ حمیدہ اور بُری صفات کو اخلاقِ رَذیلہ کہتے ہیں۔

مندرجہ بالا تفصیل کی روشنی میں تصوف کی مختصر تعریف ہم یوں بھی کر سکتے ہیں کہ ؛”ظاہر اور باطِن کی اصلاح کا نام تصوف ہے“

یا”اعلیٰ درجے کا ایمان اور تقویٰ حاصل کرنے کانام تصوف ہے“۔نَفس  کی اصلاح کرنے کو”تزکیہ نَفس “ اور دِل(قَلب) صاف کرنے کو” تَصفِیہ قَلب“کہتے ہیں۔تصوف کو ” طَریقت“ اور”سلوک“  وغیرہ کے ناموں سے بھی پکارا جاتا ہے۔مندرجہ بالا وضاحت سے یہ بات بھی واضح ہو جاتی ہے کہ ”تصوف دراصل دین اسلام کے ایک اہم شعبہ”اخلاقیات“ ہی کا دوسرا نام ہے۔ “