پروفیسر ڈاکٹر قیصر علی
Prof. Dr. Qaisar Ali
تعارف
ڈاکٹر قیصر علی صاحب شعبہ سول انجینئرنگ ، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاورمیں بطور پروفیسر کام کررہے ہیں۔مزیدبراں آج کل یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر کی ذمہ داری بھی سر انجام دے رہے ہیں۔ آپ نے زلزلہ کے متعلق پاکستان کے پہلے ارتھ کویک انجینئرنگ سنٹر (Earthquake Engineering Center)کے قیام اورپھر اس کی توسیع میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہ م....
مزید مطالعہتصوف
’’ فلاح اُسے ملے گی جو اس نفس کو پاکیزہ بنائے ،اورنامراد وہ ہوگا
جو اس (نفس) کو (گناہ)میں دھنسا دے‘‘ (القرآن)
” تصوف“ دین کاایک اہم شُعبہ ہے جس میں انسان کے”دِل“ اور ”نَفس“
کو پاک اورصاف کرکےاُس کی ظاہری اور باطنی اصلاح کی جاتی ہےتاکہ اللہ
تعالیٰ کادھیان اوررَضا حاصل ہوجائے ۔ ظاہری اصلاح سے مُراد یہ ہے کہ ظاہری
اعضاء سے صادِر ہونے والے گناہ (مثلاًجھوٹ،غیبت ،چوری،زِنا وغیرہ) چُھوٹ جائیں
اورعبادات ،معاملات اور معاشرت(یعنی زندگی کے ہر شعبے میں) میں اچھی صفات اپناکر
مکمل دین پرعمل ہونےلگے۔باطنی اصلاح سے مُرادیہ ہے کہ عقائد درست ہو جائیں،اللہ
تعالیٰ کی ذات اور صفات پرایمان مضبوط ہو جائے،دِل اور نفس کے گناہ اوربُری صفات (
مثلاً حَسَد، بغض ، ریا، تکبراور کینہ وغیرہ )کی اصلاح ہو جائے اوراچھی صفات
(مثلاًاللہ تعالیٰ کی محبت، اللہ تعالیٰ کا خوف، عاجزی، اخلاص، صبر، شُکر، توکَّل،
تسلیم ورضا وغیرہ)حاصل ہوجائیں۔
اس ظاہری اور باطنی
اصلاح کےنتیجہ میں عقائد درست ہو جاتے ہیں، اچھی صفات پیدا ہو جاتی
ہیں، نیک اعمال کرنے کی توفیق مل جاتی ہے اور غلط عقائد، بُری صفات اور
بُرےاعمال سے نجات حاصل ہوجاتی ہے۔اچھی صفات کو اخلاقِ حمیدہ اور بُری صفات کو
اخلاقِ رَذیلہ کہتے ہیں۔
مندرجہ بالا تفصیل کی
روشنی میں تصوف کی مختصر تعریف ہم یوں بھی کر سکتے ہیں کہ ”ظاہر اور باطِن کی
اصلاح کا نام تصوف ہے،یا”اعلیٰ درجے کا ایمان اور تقویٰ حاصل کرنے کانام تصوف ہے“۔
