حدیث کی کتابیں کب لکھیں گئی ہیں؟

بعض لوگ یہ اعتراض کرتے ہیں کہ حدیث کی کتابیں  تو دو سو (۲۰۰ ) سال بعد لکھی گئی ہیں۔ یاد رکھیں یہ محض ایک پراپیگنڈہ   ہے ۔  یہ بات سچ ہے کہ حدیث کی مشہور کتابیں جیسے صحیح بخاری، صحیح مسلم وغیرہ بعد میں لکھیں گئی ہیں مگر اِس کا یہ مطلب نہیں کہ احادیث سرے سے لکھی  ہی نہیں گئی تھیں ۔ دیکھیں   قرآن مجید بھی کتابی شکل میں حضرت ابو بکر ؓ کے دور میں یکجا کیا گیا تھا ۔ مگر اِس کا یہ مطلب نہیں  کہ  قرآن مجید پہلے سے لکھا ہوا موجود ہی  نہ تھا۔بلکہ صحابہ کرامؓ  کے پاس مختلف آیتوں اور سورتوں کے لکھے ہوئے اپنے اپنے نسخے موجود تھے۔ انھیں فقط اکھٹا کر کے کتاب کی شکل دے دی گئی۔ اصل بات یہ ہے کہ احادیث حضور ﷺ اور صحابہؓ  کے دور سے ہی لکھی جا چکی  تھیں ۔یہ  چھوٹے چھوٹے مجموعے شخصی تھے۔ پھر ایک ایک شہر کے مجموعے جمع ہو گئے۔ بعد میں مختلف علماء نے انہی مجموعوں کو  مختلف ترتیبوں سے اپنی کتابوں میں جمع کر کے شائع کر دیا۔صحابہ کرام ؓکے اتنے شاندار حافظے تھے کہ ہزار ہا  اشعار یاد کر لیتے تھے۔ آج کل بھی ایسے لوگ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے حیران کُن حافظہ دیا ہوتا ہے۔ اور پھر جس سے محبت ہو اُس کی باتیں تو بندہ بھولتا ہی نہیں ۔ صحابہ کرام ؓ    نبی کریم ﷺ کے سچے  عاشق تھے اُنہوں نے  نبی‏کریم ﷺ کی ایک ایک بات اور ایک ایک عمل کو یاد رکھا اور پوری اُمت تک پہنچایا۔ چند گنے چنے صحابہ کرام ؓ کے علاوہ اکثر سے تھوڑی تھوڑی احادیث روایت ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ صحابہ کرامؓ صرف وہ انہی احادیث کو روایت کرتے تھے جو انہوں  نے خود حضور ﷺ سے سنی ہوتیں اور آپﷺ ہی کے الفاظ میں یاد ہوتیں۔   (تدوین حدیث  کے موضوع پر مزید تفصیل کے لئے مفتی تقی عثمانی صاحب دامت بَرکَاتہم   کی کتاب "حُجیتِ‏حدیث”     (The Authority of Sunnah )   اور حضرت مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب کی کتاب "کتابت حدیث دور نبوی ﷺ میں”ملاحظہ کریں )